Delhi and Diwali ہواتھمی، سانس رکی

ایس اے ساگر

 بر صغیر ہند، پاک کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک بھی افق پر دبیز چادر تان کے گھٹن کے عذاب میں مبتلا کئے گئے ہیں۔فرق صرف اتنا ہے کہ ہندوستان کے مرکزی دارالحکومت دلی کی فضا کی تان دیوالی کی آتشبازی پر توڑی جارہی ہے کہ جس کی بدولت کاربن ڈائی آکسائڈ حد سے تجاوز کرگئی ۔ دہلی میں آلودگی کی سطح میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ ریاستی حکومت نے ایم سی ڈی اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسکول کے طلبہ و طالبات اور ان کے والدین نے ماسک لگا کر عوام میں آلودگی کے متعلق بیداری پیدا کرنے اور آلودگی کی سطح میں اضافے کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔فضا میں کثافت اور سموگ کے سبب ہفتہ کو دہلی میونسپل کارپوریشن کے زیر انتظام چلنے والے 1700 سے زیادہ اسکول بند رہے۔سموگ کے اسباب میں آٹوموبائل، کاربن مینجمنٹ، کھیتوں کے کوڑے کرکٹ کو نذر آتش کرنے سے مسلسل نکلنے والے دھوئیں، جھاڑو لگانے کے بعد کوڑے میں آگ لگا دینا، جنریٹر کو رات دن چلایا جانا اور پرانی ڈیزل کاریں جنھیں سپریم کورٹ نے بند کرنے کا حکم دیا تھا ،سب شامل ہیں۔2014 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں دہلی کو دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا گیا تھا۔لیکن اس کا کیا کیجئے کہ مذکورہ رپورٹ کو بعد میں انڈین حکومت نے رد کر دیا تھا۔تاہم دہلی میں آلودگی کی خوفناک سطح پر مرکزی وزیر ماحولیات انیل دوے معترف ہیں کہ دہلی جیسے بڑے شہر میں ماحولیات کے حالات سال بھر سے خراب ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر گذشتہ 10-12 دنوں میں حالات مزید بدتر ہو گئے ہیں۔نوبت یہاں آن پہنچی ہے کہ سموگ کی وجہ سے دہلی میں ہونے والے گھریلو کرکٹ ٹورنامنٹ رانجی ٹرافی کے دو میچوں کو منسوخ کر دیا گیاہے۔
آنکھوں میں جلن:
 بی بی سی اردو کے سہیل حلیم رقمطراز ہیں کہ میری آنکھوں میں جلن ہے لیکن سینے میں طوفان نہیں۔ کئی دن سے سانس لینے میں بھی دقت ہو رہی ہے، سر میں بھاری پن کا احساس ہے، ایک خوف ہے جو دل میں گھر کر گیا ہے کیونکہ ایک دشمن ہے جو ہوا میں تیر رہا ہے، جو اب تک پوشیدہ تھا لیکن دیوالی/ دسہرے کے دن بدی پر نیکی کی فتح کیا ہوئی، اب وہ سینا تانے دندناتا پھر رہا ہے۔دہلی اور اس کے گرد و نواح میں ہوا کا رنگ بدلا ہوا ہے، پہلے ہوا کا کوئی رنگ نہیں ہوتا تھا، آپ اسے صرف محسوس کر سکتے تھے، آج کل مٹمیلا نارمل ہے۔ کئی دن سے آسمان نظر نہیں آیا ہے، ہوا میں اتنی آلودگی ہے کہ آپ اس کا مزہ چکھ بھی سکتے ہیں اور اسے صاف دیکھ بھی سکتے ہیں۔لاکھوں، کروڑوں لوگ اسی کرب سے گزر رہے ہیں۔ دہلی ایک گیس چیمبر میں بدل چکی ہے، وزیر اعلیٰ کو بھی اس کی خبر ہو گئی ہے اور شاید وفاقی حکومت کو بھی۔ اس لئے صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی ہے، اتوار کو نہیں پیر کو کیونکہ اتوار تو چھٹی کا دن ہے۔

کاشتکاروں کی نوازش:
ہریانہ، پنجاب اور مغربی اتر پردیش میں کسان گندم بونے کی تیاری کر رہے ہیں، دھان کی فصل کٹ چکی ہے، کھیتوں کو صاف کرنے میں جو لاگت آتی ہے اس سے بچنے کے لئے کسان روایتاً آگ کا سہارا لیتے ہیں، یہ دھواں معلوم نہیں کیوں دہلی کا رخ کرتا ہے، لیکن آلودگی کے لئے صرف کسان ہی ذمہ دار نہیں ہیں۔دہلی پہلے سے ہی دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں شمار کیا جاتا ہے، بس اس کا زیادہ ذکر نہیں ہوتا۔ یہاں گاڑیوں کی تعداد ممبئی، چنئی اور کولکتہ میں گاڑیوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے، شاید ہر گاڑی ہر روز سڑک پر ہوتی ہے، ہر گاڑی سے دھواں نکلتا ہے اور اس ہوا میں ضم ہو جاتا ہے جس میں ہم سانس لیتے ہیں۔ سڑکوں پر جھاڑو لگتی ہے، دھول اڑتی ہے اور ہوا میں ہی رہ جاتی ہے، اسی ہوا میں ہم سانس لیتے ہیں۔چاروں طرف بڑے بڑے تعمیراتی منصوبے چل رہے ہیں، لاکھوں فلیٹ زیر تعمیر ہیں۔ وہاں سے دھول مٹی اڑتی ہے اور ہوا میں ہی رہ جاتی ہے۔دہلی اور اس کے گرد و نواح میں کئی بڑے صنعتی علاقے ہیں، لاکھوں چھوٹی بڑی فیکٹریاں حسب توفیق اپنا کردار ادا کرتی ہیں، ایک بڑا تھرمل بجلی گھر ہے، وہاں سے فلائی ایش اڑتی ہے، غنیمت کے یہ گذشتہ برس سے بند ہے جبکہ ہر رات لاکھوں ٹرک دہلی سے ہو کر گزرتے ہیں، ٹرک تو چلے جاتے ہیں، ان کی یادیں اس ہوا میں باقی رہ جاتی ہیں جس میں دو ڈھائی کروڑ انسان سانس لیتے ہیں۔
بچوں کے پھیپھڑے تباہ:
ہر مہینے کبھی چونکا دینے والی تو کبھی ڈرا دینے والی رپورٹیں موصول ہو تی ہیں۔ ہر سال دہلی میں 30 ہزار لوگ فضائی آلودگی کی وجہ سے اپنے انجام کو پہنچتے ہیں، بچوں کے پھیپھڑے تباہ ہو رہے ہیں، بڑوں کے شاید ہو چکے ہیں لیکن دیکھنے سے ایسا لگتا نہیں کہ کسی کو فکر ہے۔اگر ہوتی تو لوگ پوری ذمہ داری حکومت پر نہ ڈالتے، وفاقی حکومت دہلی کی ریاستی حکومت کو نشانہ نہ بناتی، اور دہلی کی حکومت یہ نہ کہتی کہ مسئلہ صرف ہمارا نہیں ہے، ہواو ¿ں پر کسی کا اختیار نہیں، وہ کسی بھی رخ چل سکتی ہیں۔فی الحال مسئلہ یہ ہے کہ ہوا قطعی ساکت ہے۔ تیز ہوا چلے گی تو حالات کچھ بہتر ہوں گے لیکن ماہرین دو خطرناک باتیں یاد دلا رہے ہیں: حالات کو بہتر بنانے کے لئے کوئی قلیل المدتی حل نہیں ہے، اور طویل المدتی اقدامات کے بارے میں کسی نے سوچنا شروع نہیں کیا ہے۔
اپنے رب سے مانگیں معافی:
حالات سردیوں میں زیادہ خراب ہو جاتے ہیں۔ فضائی آلودگی ناپنے والے آلات بھی اپنی ناکامی تسلیم کر رہے ہیں، آلودگی کتنی بھی ہو وہ زیادہ سے زیادہ 999 تک ہی ریڈنگ دے سکتے ہیں، ہفتہ کے روز شہر کے کم سے کم پانچ علاقوں میں یہ ریڈنگ 999 تھی!لیکن اس مرتبہ ایک فرق تو آیا ہے، وہ میڈیا جوہفتوں تک شینا بورا کے قتل کیس پر بحث کرنے سے نہیں تھکتا تھا، آج آلودگی کی بات کررہا ہے۔اگر یہ خبر ٹی وی چینلوں پر اور اخبارات میںزندہ رہے تو عین ممکن ہے کہ صاف ہوا بھی ایک انتخابی موضوع بن جائے، ہو سکتا ہے کہ عام شہریوں کو بھی یہ احساس ہو جائے کہ جو دھواں ان کی گاڑیوں اور اسکوٹروں سے نکلتا ہے، وہ ان کے اپنے پھیپھڑوں میں بھی جاتا ہے اور اس ہوا کے ساتھ انتہائی مہین زرات بھی، جو پھیپھڑوں میں ہی رچ بس جاتے ہیں۔جب تک یہ بیداری پیدا ہوگی، مقامی باشندوں کو اسی گیس چیمبر میں رہنا ہوگا، یہاں سے کوئی فرار نہیں۔ میری آنکھوں میں جلن تو ہے، بس سینے میں طوفان کا انتظار ہے۔ جبکہ افق پر جو دھند ہے وہ بس ہلکا سا نمونہ ہے…جو بہت معمولی پیمانے پہ ہے….کیونکہ سابقہ اقوام جن برائیوں کی وجہ سے تباہ کی گئیں، آج وہی برائیاں ہم میں موجود ہیں اور اس پہ فحر بھی ہے….آئیے، اپنے رب سے معافی مانگیں….کہ وہ معاف کرنے والا بڑا رحیم و کریم ہے…. لیکن کوئی نادم ہوتو سہی ….



Delhi and Diwali

By S A Sagar
The Ministry of Environment and Forests also held a meeting with officials of Haryana, Uttar Pradesh, Rajasthan, Punjab and Delhi, in which steps to control pollution were discussed. According to reports, a day after some private schools in the Delhi-NCR region decided to shut down due to the spike in pollution levels, the Municipal Corporation of Delhi (MCD) also decided to keep its schools shut on Saturday. Air in the city has been severely polluted since Diwali and many schools in Delhi, Noida and Gurgaon declared holiday on Friday and Saturday. Most others cancelled outdoor trips and sports classes so that children don’t have to breathe polluted air during school hours. While MCD schools will be shut, Delhi government schools will remain open. On the other hand, hundreds of people, including children on Sunday staged a protest at Jantar Mantar over the deteriorating air quality in the national capital, demanding the government to take effective initiatives to curb the rising air pollution. The protest, organised by various citizen’s group of Delhi, was also joined by celebrities such as Nafisa Ali among others. “To curb the pollution, Delhi Government’s Odd-Even initiative was a huge success. If possible, it should be implemented once again,” actress Nafisa Ali said. Another protester said: “Delhi has already become a gas chamber… how will people breathe in such pollution.” Delhi on Saturday witnessed the highest pollution levels of the seasons. The smog that hung low over the city kept pollution levels extremely high, breaching the safe limit by over 17 times at several places. An emergency cabinet meeting has also been called at the Chief Minister Arvind Kejriwal’s residence in the afternoon. The meeting is likely to take place at 12:30 pm and will be attended by all the cabinet ministers and the senior officials of health and the environment department.

071116 hawa thami saans ruki by s a sagar

Leave a comment

Up ↑